Thursday, 13 February 2014

کراچی: طالبان کا پولیس بس پر حملہ، 13 افراد ہلاک


کراچی: طالبان کا پولیس بس پر حملہ، 13 افراد ہلاک


کراچی: کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں واقع زراق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کے نزدیک جمعرات کی صبح ایک بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے جبکہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے حملوں کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
دھماکے میں 47 اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
جناح ہسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہسپتال میں آٹھ لاشیں لائی گئیں، جبکہ واقعے میں کم سے کم 36 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پولیس بس پر حملہ ہم نے کیا۔
انہوں نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ حملے کی وجہ مردان، صوابی اور پشاور میں طالبان کے کارکنان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو اغوا کر کے قتل کیا جا رہا ہے اور یہ اسی کا ردعمل ہے، اگر یہ کارروائیاں نہ روکی گئیں تو ہم اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
ایک سینئر پولیس آفیسر محمد اقبال نے عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ میں بارود سے بھری ایک گاڑی کا استعمال کیا گیا جس نے پولیس کی اس بس کو نشانہ بنایا، جو اہلکاروں کو ڈیوٹی پر لے جارہی تھی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا پولیس کو شبہ ہے کہ دھماکا خودکش حملہ تھا۔
ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ دھماکہ ایک سوزوکی ہائی روف کی مدد سے کیا گیا، جس میں 25 سے 30 کلوگرام دھماکا خیز مواد موجود تھا۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق دھماکا خودکش تھا اور بارود سے بھری گاڑی نے پولیس کی بس کو نشانہ بنایا۔
جس گاڑی میں بارودی مواد رکھا گیا تھا وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
دھماکے کی آواز تقریباً تین کلومیٹر دور تک سنی گئی، جبکہ ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں۔
مذکورہ بس میں تقریباً پچاس کے قریب اہلکار سوار تھے۔
دھماکے سے پولیس بس کو نقصان پہنچا، جبکہ قریب ہی ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جس کے بارے میں یہ خیال ظہار کیا جا رہا ہے کہ اس گاڑی کی مدد سے بس کو نشانہ بنایا گیا۔
زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سنیٹر منتقل کردیا گیا، جبکہ پولیس اور رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا عمل شروع کردیا ہے۔
تاہم پولیس پر ہونے والے اس بم حملے کی ذمہ داری کسی گروپ یا تینظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
دوسری جانب صدر ممنون حسین، صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالماک بلوچ، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور مجلس وحدتِ مسلمین نے آج ہونے والے اس دھماکے کی مذمت کی ہے۔

No comments:

Post a Comment